اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے مسجد اقصیٰ پر یہودی آباد کاروں اور صہیونی فوج کے منظم حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالم اسلام سے قبلہ اول کے دفاع کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی قوم کے پاس دفاع قبلہ اول کے لیے تمام آپشنز کھلے ہیں، لیکن مسلم امہ کی مسجداقصیٰ کے حوالے سے خاموشی پرمبنی پالیسی لمحہ فکریہ ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اپنے ایک انٹرویو میں خالد مشعل نے خاص طور پر سعودی عرب، اردن، مصر اور مراکش پرزور دیا کہ وہ مسجد اقصیٰ کے دفاع کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں کیونکہ قبلہ اول کے دفاع کی ذمہ داری عالم اسلام نے انہی ممالک پر ڈال رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان ممالک یہ نہ سمجھیں کہ مسجد اقصیٰ کو یہودیوں کے تسلط سے آزاد کرانا اور اس کا دفاع کرنا صرف فلسطینیوں کی ذمہ داری ہے۔ قبلہ اول ہر مسلمان کے لیے مقدس مقام کا درجہ رکھتا ہے اور اس کا دفاع اور آزادی ہر مسلمان پر واجب ہے۔
خالد مشعل نے فلسطینی قوم کے تمام نمائندہ دھڑوں پر زور دیا کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرتے ہوئے صہیونی دشمن کے خلاف ایک ہوجائیں۔ انہوں نے کہا کہ بیت المقدس کی موجودہ صورت حال معمولی کشیدگی نہیں بلکہ ایک طرف اسرائیلی ریاست اپنی پوری ریاستی مشینری کے ذریعے القدس کے شہریوں کو کچل رہی ہے اور دوسری جانب بے سروسامان شہری تن تنہا دشمن کا مقابلہ کررہے ہیں۔
خالد مشعل نے خبردار کیا کہ اگ رانتہا پسند صہیونیوں اور اسرائیلی حکومت کی سازشوں سے قبلہ اول کو نقصان پہنچا تو پوری مسلم دنیا میں ایک طوفان اٹھ کھڑا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کو ماضی میں بھی صہیونیوں کے ناپاک عزائم سے خطرات لاحق تھے لیکن اب قبلہ اول خطرات کے قلب میں گھر چکا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں حماس کے سربراہ نے کہا کہ بیت المقدس میں صہیونی ریاست کے مظالم کے خلاف فلسطینی عوام کا سڑکوں پر نکلنا صہیونی جرائم کے خلاف فطری رد عمل ہے۔ فلسطینی قوم کے پاس صہیونی مظالم کا مقابلہ کرنے کے لیے پرامن احتجاج کے سوا اور کوئی چارہ نہیں بچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیت المقدس کے باشندوں کو صہیونی فوج کے جبرو تشدد سے نجات دلانا صرف حماس یا اسلامی جہاد کی ذمہ داری نہیں بلکہ یہ اصل ذمہ داری فلسطینی اتھارٹی کی ہے۔ ہر فلسطینی موجودہ نازک حالات میں اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے بیت المقدس اور قبلہ اول کو بچانے کے لیے متحد ہوجائے۔
خالد مشعل نے حسب معمول مسلم امہ کو بھی خواب غفلت سے بیدار کرنے اور اسے جھنجھوڑنے کی بھرپور کوشش کی۔ انہوں نے عالم اسلام کو قبلہ اول کے حوالے سے اس کی ذمہ داریاں یا دلائیں اور غفلت پر مبنی پالیسیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ، بیت المقدس یا مسئلہ فلسطین تنہا فلسطینی عوام کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ پوری مسلم امہ کا اجتماعی مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے حل اور فلسطینی قوم کو اس کے حقوق کی فراہمی کے لیے مسیحی برادری کو بھی ساتھ ملایا جائے۔ انہوں نے مسلم امہ کے علماء، دعاۃ، مبلغین، مفکرین اور سیاسی اور اسلامی تحریکات کے سربراہان سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ دفاع قبلہ اول کے لیے عالم اسلام میں شعور اجاگر کرنے کے لیے منبرو محراب کا بھی استعمال کریں اور ہر فورم سے دفاع قبلہ اول کے لیے آواز بلند کی جائے۔